Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4

Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4

dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 episode4 748x282

جاوید زرا لیٹ کمرے میں گیا بیڈ پر کمفرڈ اوڑھ کر سوتی فائزہ پر نظر گئی تھی جو اپنا ڈریس بھی چینج کر چکی تھی اپنی سیاہ شروانی کو اتارتے اسنے صوفے پر گرائی اور اب کرتے پجامے میں ملبوس تھا

بغیر کوئی شور کیے وہ فائزہ کے ساتھ لیٹے اسے دیکھتا ہے ڈریس چینج تھی مگر زیور ابھی تک پہنے ہوئے تھے شاید ڈریس بھاری تھی اس لیے چینج کر لی مگر زیور نا کیے

” آنکھیں کہتی ہی بیٹھ تو میرے روبرو

تجھ کو دیکھو عبادت کرتا رہو “

بے ساختہ ہاتھ فائزہ کے حسنِ نظر ہوا

“عشق دا رنگ تیرے مکھڑے تے چھایا

جدو دا میں تکیا اے چین نئی آیا

کینا سونا تینو رب نے بنایا

جی کرے ویکھ دا روا

کینا سونا تینو رب نے بنایا

جدو دا تیرے تے دل آیا

جی کرے ویکھ دا روا “

دل بھر ہی نہیں رہا تھا وہ ٹکٹکی باندھے بس اپنے محب کر دیکھ رہا تھا انگلیوں نے رخ اب ہونٹوں کی جانب کیا جہاں ریڈ لیپ سٹیک کچھ بھی ارادے بناتی تھی

” اوففف یہ میری بیوی ہی ہے نا مجھے یقین نہیں آ رہا “

آہستہ دبی آواز میں کہتے جاوید نے فائزہ کے ہونٹوں کے کنارے پر پہلی گستاخی کی تھی

” عشق تو وہ ہے جس میں جنون ہو پھر کیسے تمہیں کسی اور کا تصورِ خیال کرو “

.

شام تک وہ واپس آ گے تھے اور تھکن بھی کافی تھی امرحہ کی تو خوشی کا کوئی گھر نہیں تھا جبکہ ہاشم بجھا بجھا سا تھا مگر جب بھی امرحہ سامنے آتی تب جھوٹی مسکراہٹ رقصاں بکھرتی امرحہ نے شاور لینے کے بعد اپنی بکس کو ریڈ کیا ہاشم بھی پڑھائی میں مصروف ہوا رات کے کھانے کا اہتمام اماں سائیں کے کمرے میں تھا امرحہ نے خود ہی بکس کو بند کیا اور ہاشم کے پاس جاتی کھڑی ہوئی جو سر بکس میں دیئے پڑھ رہا تھا
” ہاشم چلو کھانا کھائے ٹائم ہوگیا ہے “
ہاشم نے نفی میں سر ہلایا تھا
” مجھے اپنا ٹیسٹ کلیئر کرنا ہے اور بھوک بھی نہیں آپ کھا لے امرحہ جی “
دوبارہ سے پڑھنے میں مصروف ہوتے ہاشم بولا امرحہ نے بھی زیادہ اسرارِ نا کیا اور کمرے سے باہر نکل آئی ہاشم نے اسکو جاتے دیکھا تھا دل کیسے کچھ اور مانگتا جو چاہا وہ تو دور جا رہا تھا کاش کے کچھ ایسا ہوتا جو امرحہ کو نا جانے دیتا بس یہی چاہ تھی ہاشم کی
” اسلام علیکم خالہ جان “
امرحہ نے کمرے میں آتے کہا جبکہ اماں سائیں بیڈ پر لیٹی آرام سے فیملی ایلبم دیکھ رہی تھی
” وا علیکم السلام “
بس سلام کا جواب دیا تھا انہوں نے
” خالہ جان مجھے آپ سے بات کرنی ہے اپنے کہا تھا نا کہ اگر ہاشم اجازت دے گا تو میں واپس پاکستان جا سکتی ہوں “
” تو تم نے منوا لی اپنی بات “
فوراً سے طنزیہ وہ امرحہ سے بات کرتی مسکرائی تھی جیسے وہ امرحہ کو جانتی تھی کہ وہ ایسا کر کے ہی رہے گی امرحہ کو چپ لگی تھی
” بچے کو تو پیار سے بھی کچھ کہہ دو تو وہ بات مان جاتا ہے اور وہ تم تو پھر بھی ہاشم کی پسند ہو “
اس بار بھی لہجے طنزیہ اور سخت تھا
” مگر خالہ جان “
” دیکھو امرحہ ہاشم کے اگزیم دو ہفتوں بعد مکمل ہو جانے ہے میں نہیں چاہتی کہ وہ تمہارے جانے کا گم اپنی پڑھائی پر ڈالے اس لیے ہاشم نے تمہیں اجازت دے دی ہو مگر تم ابھی نہیں جا سکتی “
امرحہ ساکت ہوئی تھی یہ سن کتنی خوش تھی وہ کہ جلدی واپس جاؤ گی مگر اب دو ہفتے اور رہنا تھا یہاں پر اسکو کافی حد تک برا لگا تھا
” سمجھ گئی ہو نا اب جاؤ “
ایلبم کو دیکھتے وہ امرحہ کو نظر انداز کرتی ہے چند لمحوں میں ہاں سے اسنے نا سنی تھی
اماں سائیں نے بس ایک نظر اسکو حیرانی سے دیکھا امرحہ وہاں سے بھاگی اور کمرے میں چلی آئی بیڈ پر پڑی بکس کو دیکھ اسکو شدید غصہ آ رہا تھا صرف ہاشم کے اگزیم کی وجہ سے دو ہفتے اور رہنا پڑ رہا تھا اسنے بھاگ کر بکس اٹھائی اور فرش پر دے ماری جبکہ کچھ کو تو پھاڑ دیا ہاشم باتھ سے باہر نکلا تو اپنی بکس کی حالت دیکھ چونکہ پھر نظر امرحہ پر گئی تھی جس کے چہرے پر شدید غصہ نظر آتا تھا
” امرحہ جی اپنے میری بکس کیوں پھاڑی “
وہ پاس جاتے کھڑا ہوا امرحہ جو اسکی طرف کمر کر کھڑی تھی یک دم اپنا رخ اسکی طرف کیا وہ شاور لے کر آیا تھا ماتھے کو چھپاتے بال گیلے تھے چہرے پر حیرانی اور معصوم سے تاثرات تھے
” مجھے نفرت ہے تم سے “
غصے سے کہتی وہ صوفے پر جا کر بیٹھ جاتی ہے ہاشم کو وہ پھر سے ہرٹ کر رہی تھی چھوٹے قدمو سے وہ امرحہ کے سامنے کھڑا ہوا
” میرا کل اگزیم تھا مگر آپ کو پتا ہے مجھے بلکل بھی برا نہیں لگا آپکا بکس کے ساتھ ایسا کرنا کیونکہ مجھے ساری بکس منہ زبانی آتی ہے پر آپ پہلے تو یوں ناراض نہیں تھی امرحہ جی “
وہ ہر بار نام پر جی لگاتا مگر سامنے والی کو تو بس واپس جانے کا بھوت چڑھا ہوا تھا جو یہ بھی نہیں سمجتی تھی کہ پسند نہیں لفظِ جی بولتا ہے ہاشم اگر عشق بنا تو کیسا جنون ہوگا
” دو ہفتے۔ دو ہفتے مجھے مزید یہاں پر رہنا پڑے گا تمہارے ساتھ میں کیسے رہ لو “
سر کو تھامے وہ افسوس کرتی بولی ہاشم نے جلدی سے اوپر ہوکر اسکو ہگ کیا تھا
” پلیزز مت روئے “
پیار سے کہتے وہ بھی رونے میں مصروف ہوا جبکہ امرحہ تو رو ہی نہیں رہی تھی مگر ہاشم ضرور رو رہا تھا
” ہاشم ۔ “
اسکو خود سے دور کرتی وہ نرمی سے بلاتی ہے ہاشم کو روتا دیکھ وہ زرا نرم پڑی
” سوری میری غلطی ہے تم مت رو مجھے اچھا نہیں لگ رہا میرا برگر روئے “
اج پہلی بار ہاشم کے رونے پر امرحہ سچ کی نرم پڑی تھی
” سوری امرحہ جی “
سر جھکائے وہ بولا کچھ پل کے لیے تو خود بھی خیال آتا تھا کہ وہ اتنی سیل فیش کیوں بن رہی ہے جبکہ وہ بچپن سے ہی بچو کو بہت پیار کرتی تھی
” میں نے تمہاری ساری بکس خراب کر دی اب تم اگزیم کی تیاری کیسے کرو گے ہاشم “
مائنڈ دوسری طرف لے جاتی وہ بولی جبکہ اپنی ہاتھو کی ہتھیلیوں میں ہاشم کے گالو کو بھرا
” مجھے سب آتا ہے آپ سنے گی میرا لیسن پھر میرا ریوائز بھی ہو جائے گا چلے باہر چلتے ہے جھولے پر بیٹھے گے “
مسکراتے وہ امرحہ کا ہاتھ پکڑتا اسکو کمرے سے باہر گارڈن میں لایا اندھیری رات تھی مگر چاند کی مدھم روشنی دل کو سکون دیتی تھی
جھولے پر امرحہ کو بیٹھاتے وہ سامنے کھڑا ہوتے انگلش میں اپنے پیپر کا جتنا پڑھا تھا تیاری کے لیے سب سنانے لگا امرحہ خوش تھی اسکو خوش دیکھ کر اسنے دل میں عہد کیا تھا کہ جو کچھ مرضی ہو جائے وہ اب ہاشم کو ہرٹ بلکل بھی نہیں کرے گی کیونکہ ہر بار ہاشم اسکو کچھ نا کچھ سیکھا دیتا تھا
آدھے گھنٹے میں ہاشم نے سب سنانے کے بعد ایک لمبا سانس بھرا اور گھٹنو پر ہاتھ رکھتے وہ سر اٹھاتے امرحہ کو دیکھ کر مسکرایا تھا جیسے سنایا نا ہو بلکہ بھاگ کر آیا ہو کسی میدان سے
” واؤ ایٹس ٹو مچ گڈ تمہاری انگلش بہترین ہے اوفف ہاشم اتنی تو مجھے بھی نہیں آتی “
ہاشم کا قہقہہ لگا تھا یہ جان کر وہ بھاگتے امرحہ کے پاس جھولے میں بیٹھا اور دیکھتے ہی دیکھتے گود میں سر رکھ لیا
” میں بڑا ہوکر آپ کو سب سیکھاو گا سب کچھ انگلش اور بھی بہت کچھ “
سینے پر ہاتھ باندھتے وہ آنکھیں بند کر کہتا ہے اسکو یہی تو لمحہ پسند تھا امرحہ کی گود میں سر رکھنا اور باتیں کرنا امرحہ کو یقین نہیں آ رہا تھا کہ ہاشم اتنا زہین ہوگا
” زرا مجھے بتاؤ نا تم کونسا ڈرامہ دیکھتے ہو بہت بڑی بڑی باتیں کرتے ہو “
گال کو کھینچتے وہ بولی
” عشق ہے ڈرامہ بہت پسند ہے مجھے آپکو پتا ہے امرحہ جی میں بڑا ہوکر بلکل اس ہیرو جیسا بنو گا بلکل اس جیسی باڈی بناؤ گا جم جا کر پھر آپ دیکھ کر حیران ہوگی “
امرحہ کو ہنسی آئی یہ سن کر
” وہ ہیرو ہائے اللہ وہ تو جس ڈرامے میں بھی جائے بس لڑکیوں کے پیچھے پڑا ہوتا ہے ہر ڈرامے میں ایسا ہی حال ہے “
اب تو ہاشم کے بالو کو انگلیوں سے سہلاتے وہ پیار سے بولی تھی جبکہ لہجے میں شوخی تھی
” مگر میں ایسا نہیں ہو وہ آپ کو بڑا ہو کر بتاؤ گا “
دونوں میں باتیں شروع ہوئی کافی دیر تک باتیں ہوتی رہی ہاشم پل بھر کو بھول گیا تھا کہ امرحہ اسکو چھوڑ کر جائے گی اسنے آنکھیں بند کی اور سکوں کی نیند سو گیا جبکہ امرحہ ابھی تک جاگ رہی تھی
” ہاشم مامو کی کیسی ڈیتھ ہوئی تھی اور خالہ جان کے ساتھ یہ کب ہوا تھا “
اسنے سوال پوچھا تو آگے سے کوئی جواب نا ملا نظر گود میں سر رکھ لیٹے ہاشم پر گئی تو وہ سو چکا تھا
بڑی اختیاط سے اٹھتے اسنے ہاشم کو گود میں اٹھایا اور کمرے میں لے گئی بیڈ پر لیٹاتے وہ کمفرڈ اوڑھ کر اپنے صوفے پر آکر لیٹ سو گئی چاند کی روشنی شیشے کی کھڑکی سے کمرے کی دیوار پر گری تھی
R k novels
🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764
” ماضی “
سعدیہ بی فائزہ کو اپنے ساتھ کمرے میں لے گئی جاوید بھی گھر میں داخل ہوا مگر پورے گھر کی لائٹس آف دیکھ وہ زرا چونکے
جاوید نے لائٹ کہہ کر ان کروائی تھی
” وہ بچا ہے ابھی بچو جیسی باتیں کر گیا تم ٹینشن مت لو جاوید اسکو سمجھائے گا “
کمرے میں آتے سعدیہ بی نے اسکو بیڈ پر بیٹھایا پورے کمرے میں سرخ گلاب کے پیسز تھے بیڈ کے گرد پھولو کی لڑیاں اور بھی پیاری لگتی
” میں جاوید کو بھیجتی ہو “
سعدیہ بی نے اٹھتے سر پر پیار دیا اور باہر چلی گئی فائزہ نے ایک نظر کمرے کو دیکھا تھا وہ پاؤ کو سمیٹتے گھٹنوں پر ہاتھ رکھتی بیٹھی
تقریباً پانچ منٹ بعد وہ کمرے میں آیا تھا
آہستہ سے چلتے جاوید بیڈ کے قریب کھڑا ہوا
” جمشید نے جو کہا تھا اسکے لیے سوری وہ ایسا بلکل نہیں ہے پتا نہیں کیوں ایسی باتیں کر گیا خیر چھوڑو اب بتاؤ پسند بنا ہو کہ نہیں میں “
پاس جاتے وہ ہاتھ تھام کر بولا
” جمشیدددد “
اماں سائیں کی چیخ پر جاوید نے فوراً سے ہاتھ چھوڑا وہ پریشان ہوا کہ اماں سائیں کو کچھ ہو تو نہیں گیا اور باہر کو دوڑ لگائی وہ باہر آتے دیکھتا ہے اماں سائیں جمشید کے کمرے کے باہر کھڑی رو رہی ہے
” اماں سائیں “
سعدیہ بی نے منہ پر ہاتھ رکھ لیا
” اماں سائیں۔ کیا ہوا ہے “
جاوید پاس آتے بولا مگر زبان کو چپ لگ گئی جب دروازے کے درمیان لگے شیشے سے اسنے اندر کا منظر دیکھنا
” وہ محبت ہے میری صرف میری “
شراب کی بوتلوں کو توڑتے اسنے فرش پر گرائی جبکہ ہاتھ میں شراب کی ایک بوتل تھامی ہوئی تھی وہ ان کانچ کے ٹکڑوں پر چلنے لگا تھا
” جمشید یہ کیا پاگلوں جیسی حرکت ہے دروازہ کھولو “
جاوید کی آواز سن اب فائزہ بھی کمرے میں نا رہ سکی آخر نکاح کے ہونے کے بعد وہ سب عجیب جو دیکھ رہی تھی دل میں خوف تھا
” نن۔ نہیں۔ کھولو گا۔ جب تک۔ میری محبت۔۔ مجھ سے۔ نہیں کہے گی۔ “
اسنے شراب پیتے ان کانچ کے ٹکڑوں پر چند قدم اور بڑھائے پاؤ سے نکلتا خون کانچ بھی سرخ کر رہا تھا اور وہ پاگل بنا بس شراب پیتے چل رہا تھا
” جمشید دروازہ کھولو۔ خدا کا واسطہ ہے میرے بچے “
سعدیہ بی روتے چیختے کہہ رہی تھی مگر وہ کسی کی نہیں سن رہا تھا
” جاوید روکے میں کہتی ہو “
فائزہ نے دروازے کے پاس جاتے اسکو سمجھانے کی کوشش کی
” جمشید دروازہ کھولو سب پریشان ہے یہ کیا بچپنا ہے مما کی حالت دیکھو کیوں ایسا کر رہے ہو “
جمشید کے قدم روکے تھے فائزہ کی آواز سن اسنے ہاتھ کے اشارے سے نا میں انگلی ہلاتے دیکھائی
” نا۔ نا ۔ میں بھی تو درد میں ہو۔ تبھی دروازہ کھولو گا جب آپ مرہم لگائے گی “
وہ پھر سے اس کانچ پر چلنے لگا سعدیہ بی نے منہ پر ہاتھ رکھا
” تم کہیں نہیں جاؤ گی “
جاوید نے فائزہ کا ہاتھ کھینچ کر پیچھے کیا
” کیوں میرے بچے پر قہر بن رہے ہو جاوید بس ایک بار دروازہ کھول جانے دو وہ مرہم نہیں لگائے گی “
سعدیہ بی نے ہاتھ جوڑ جاوید سے کہا آج کا دن تھا جب جاوید نے اپنی ماں کو اس حالت میں دیکھا جاوید نے ہاتھ اسی وقت چھوڑ دیا
” آپ۔ “
فائزہ نے اتنا ہی کہا تھا جاوید نے ماتھے کو مسلنا شروع کیا جیسے بہت ہی ٹینشن میں ہو
” جمشید دروازہ کھولو خدا کا واسطہ ہے میرے بچے “
سعدیہ بی پھر سے روتی گڑگڑاتی کہہ رہی تھی مگر جمشید ڈھیٹ بنا بس چلے جا رہا تھا اب تو ہاتھ والی بوتل بھی فرش پر دے ماری
” جمشید دروازہ کھولو “
فائزہ کی آواز سن وہ کانچ سے نیچے اترا تھا مگر جہاں جہاں پاؤ پڑتا وہاں وہاں پر خون نمایا ہوتا
” آپ مرہم لگائے گی نا “
شرابی چال چلتے وہ دروازے کے پاس آیا جاوید کا بس نہیں چل رہا تھا دروازہ کھولے اور وہ جمشید کا منہ توڑ دیں
” تم دروازہ کھولو گے تو لگاؤ گی نا “
جمشید نے جیسے تیسے کر دروازے کے پاس آتے سہارا لے کر لاک کھولا
” آپپ۔ آپ۔ “
سعدیہ بی فوراً سے اندر آئی پورے کمرے میں شراب کی بو سونگھ کر انہوں نے منہ پر ہاتھ رکھا
” فائزہ۔ کدھر ہے “
جاوید فائزہ کا ہاتھ پکڑتے اندر داخل ہوا
” چلے مجھے مرہم لگائے “
جھپٹ کر اسنے فائزہ کا ہاتھ پکڑا فائزہ نے اسی پل ہاتھ جھٹکا
” کیوں پاگل بن رہے ہو تم میں نے کبھی تم سے پیار نہیں کیا جاوید میرے شوہر ہے میں صرف ان سے محبت کرتی ہو ایک بیوی اپنے شوہر سے محبت کی طلبگار ہوتی ہے میں نے کبھی تمہیں اس نظر سے دیکھا ہی نہیں جو تم سمجھ بیٹھے ہو “
فائزہ کے الفاظ جمشید پر بھاری پڑے وہ نظریں جھکائے کھڑا تھا جبکہ کھڑا بھی نہیں ہونے ہوتا تھا
” پر۔ میں۔ محبت۔ کرتا ہوں آپ سے “
جاوید نے بغیر کوئی لخاظ کیے ایک پنچ اسکے منہ پر دے مارا تھا وہ لڑکھڑاتے فرش پر جا گرا جبکہ لب سائڈ سے پھر چکا تھا
” جمشید۔ جمشید۔ میرا بچا۔ “
سعدیہ بی نے اسکا سر گود میں رکھا وہ خوف زدہ ہو گئی تھی جمشید کی بند آنکھیں دیکھ
” کچھ نہیں ہوتا اسکو اماں سائیں میں ڈاکٹر کو بلاتا ہوں “
سخت تاثرات سے کہتے وہ کمرے سے باہر نکلا فائزہ کو اس لڑکے کی زرا سمجھ نا تھی وہ کبھی بھی ایسا گمان نہیں رکھتی تھی جمشید سے
***************
🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764
” کیا محبت میں صرف درد ہوتا ہے اللّٰہ جان “
جائے نماز پر بیٹھی اسنے عیشاء کی نماز ادا کی تھی اور ہاتھو کے اٹھ جانے پر پہلا جملہ یہی ادا ہوا زبان سے
” آپ کو پتا ہے اللّٰہ جان مجھے سب سے زیادہ درد کب ہوا تھا جب میری محبت نے سب کے سامنے کسی اور کا ہونے کا علان کیا “
دعا گو ہوتی وہ روئی تھی آنکھو کے بند ہونے پر چند آنسو دعا میں اٹھتے ہاتھو کی ہتھیلی میں جا گرے
” یا تو مجھے وہ دے دے جس کو میں نے چاہا یا پھر جمشید کو وہ دے دے جن کو وہ چاہتے ہے “
حجابِ حسن میں بھی آنسو گالو کو تر کرتے
” پلیزز اللّٰہ جان میرے نصیب میں جو نہیں اسکی تڑپ میرے دل میں مت بڑھائے مجھے درد ہوتا ہے “
وہ مسلسل رو رہی تھی کھڑکی کے سامنے جائے نماز پر بیٹھی وہ تمام کل کائنات کے مالک سے باتیں کر رہی تھی اور بیشک دل کا سکوں اپنے رب سے باتیں کرنے معافی مانگنے میں ہوتا ہے
” آپ قبول کرے گے نا میری دعا اللّٰہ جان “
ایک نظر کھلے آسمان پر اٹھی تھی جہاں سے ستارے نظر کو آتے تھے
🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764
 
” دیکھے میں پہلے ریڈی ہو گیا ہو آپ ابھی تک ریڈی نہیں ہوئی امرحہ جی “
ہاشم نے بیڈ پر بیٹھے پاؤ ہلاتے کہا جبکہ نظر امرحہ پر تھی جو کالج یونیفارم میں تیزی سے تیاری کر رہی تھی وہ اسکو مسلسل دیکھ رہا تھا اور وہ ہڑبڑی میں تیار ہو رہی تھی
” پوری رات تو مزے سے سوئے ہو اس لیے جلدی اٹھ گے میں بھی ریڈی ہو بس “
اپنی چٹیاں کو پونی میں قید کرتی وہ ایک نظر میرر میں خود کو دیکھتی ہے اور بھاگ کر بیگ اٹھاتے وہ باہر کو نکلی تھی مگر ہاشم نے پیچھے سے آواز دے کر روکا
” امرحہ جی آپکے شلیشز بند نہیں آپ گر جائے گی ایسے “
امرحہ نے ایک نظر اپنے سفید بند بوٹ کو دیکھا تھا واقعہ میں وہ بند نہیں تھے اسنے جلدی سے ہاشم کے پاس بیٹھتے نیچھے کو جھک کر شلیشز بند کرنے چاہے
” مجھے یہ نہیں آتا اس لیے میں نے کبھی ایسے شوز بھی نہیں ڈالے “
وہ کوشش میں الجھی تھی ہاشم نے نیچے اوتر کر اسکے قدمو میں بیٹھتے امرحہ کے الجھن میں مصروف ہاتھو کو پکڑ کر تھاما
” میں بند کر دیتا ہو امرحہ جی “
امرحہ نے ہاتھ کو پیچھے کیا تو ہاشم نے اسکے شلیشز بند کیے وہ خود کو کوستی جو آج تک ایسا رویہ رکھا یا پھر خوش ہوتی جو ہاشم اسکا اتنا خیال رکھتا ہے اور اسنے تو بکس بھی پھاڑ دی تھی صرف پاکستان جانے کے لیے وہ سچ میں شرمندہ ہوئی تھی اسنے ہاشم کو دیکھتے دل میں کہا تھا
” اب آپ نہیں گرے گی امرحہ جی “
شلیشز کو بند کرتے وہ اٹھ کھڑا ہوا جبکہ شلیشز سٹائل سے بند کیے گے تھے
” میرا برگر تو بہت کیئر کرتا ہے میری “
مسکراتے وہ کہتی ہاشم کے گال تھپتھپاتی ہے
” جب میں بڑا ہو جاؤ گا تب بھی ایسے ہی کیئر کرو گا آپکی امرحہ جی “
وہ مسکرایا تو یک طرفہ ڈمپل نمایا ہوا حسن تو دونوں کا ہی اروج پر تھا نجانے یہ عمر کا سلسلہ ختم ہونے پر انکی کہانی کس موڑ کو جاتی
 
🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764
” ماضی “
اماں سائیں جمشید کے کمرے رہی پوری رات جاوید زرا لیٹ کمرے میں گیا بیڈ پر کمفرڈ اوڑھ کر سوتی فائزہ پر نظر گئی تھی جو اپنا ڈریس بھی چینج کر چکی تھی اپنی سیاہ شروانی کو اتارتے اسنے صوفے پر گرائی اور اب کرتے پجامے میں ملبوس تھا
بغیر کوئی شور کیے وہ فائزہ کے ساتھ لیٹے اسے دیکھتا ہے ڈریس چینج تھی مگر زیور ابھی تک پہنے ہوئے تھے شاید ڈریس بھاری تھی اس لیے چینج کر لی مگر زیور نا کیے
” آنکھیں کہتی ہی بیٹھ تو میرے روبرو
تجھ کو دیکھو عبادت کرتا رہو “
بے ساختہ ہاتھ فائزہ کے حسنِ نظر ہوا
“عشق دا رنگ تیرے مکھڑے تے چھایا
جدو دا میں تکیا اے چین نئی آیا
کینا سونا تینو رب نے بنایا
جی کرے ویکھ دا روا
کینا سونا تینو رب نے بنایا
جدو دا تیرے تے دل آیا
جی کرے ویکھ دا روا “a
دل بھر ہی نہیں رہا تھا وہ ٹکٹکی باندھے بس اپنے محب کر دیکھ رہا تھا انگلیوں نے رخ اب ہونٹوں کی جانب کیا جہاں ریڈ لیپ سٹیک کچھ بھی ارادے بناتی تھی
” اوففف یہ میری بیوی ہی ہے نا مجھے یقین نہیں آ رہا “
آہستہ دبی آواز میں کہتے جاوید نے فائزہ کے ہونٹوں کے کنارے پر پہلی گستاخی کی تھی
” عشق تو وہ ہے جس میں جنون ہو پھر کیسے تمہیں کسی اور کا تصورِ خیال کرو “
آنکھیں جھپکتے اسنے فائزہ کو ہگ کیا اور بالوں میں شدت سے لب رکھتے بوسا دیا
❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764🔥 dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 1f525❤️ dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4 2764
ہاشم کا اگزیم ہونے کی وجہ سے اسکو آج چھٹی لیٹ تھی امرحہ پہلے فری ہو گئی تھی وہ سیاہ کار میں بیٹھی اسکا ویٹ کر رہی تھی یک دم نظر ہاشم پر گئی تھی جو اپنی دوست کے ساتھ بات کرتے کار کی طرف آ رہا تھا امرحہ نے آنکھیں چھوٹی کر دیکھا ان دونوں کو غور سے
” تھینکس ارج تم نے مجھے اگزیم سے پہلے بکس دی تھی اس کے لیے اگین تھینکس “
ہاشم نے سکول کے باہر ہی روک کر اسکو اپنے بیگ سے بکس نکالتے تھینکس بولا تھا امرحہ مسلسل ان دونوں کو دیکھ رہی تھی
” اوکے بائے ارج “
ہاتھ ہلاتے وہ کہتے وہاں سے کار میں آکر بیٹھا اسکے بیٹھنے کی دیر تھی ہاشم کی نظر امرحہ پر گئی جو نجانے کن نظرو سے اسکو دیکھ رہی تھی
” کیا ہوا ہے آپ کو امرحہ جی “
فکری سے کہتے اسنے بیگ اگلی سیٹ پر رکھا
” ہاشم کو جس جس بک کی ضرورت ہے آپ ابھی لا کر دے گے کوئی باقی نہیں رہنی چاہیے “
ملازم سے کہتی وہ ہاشم کو اگنور کرتی ہے ہاشم نے آج پہلی بار اسکا ایسا رویہ دیکھا تھا
” آپ کو پتا ہے امرحہ جی آج مجھے ایک نئی فرینڈ ملی ہے اور وہ پاکستان سے بیلانگ رکھتی ہے “
جلدی سے امرحہ کی گود میں سر رکھتے وہ بولا
” تو کیا کرو “
ناگواری سے اسنے کہا ہاشم نے نظروں میں اسکے چہرے کو قید کیا
” ابھی تک ناراض ہے “
” نہیں ۔۔۔۔ اگزیم کیسا ہوا تمہارا “
بات بدلتے امرحہ نے باہر اسی ارج کو دیکھا تھا وہ اپنے فادر کے ساتھ کار میں گھر جا رہی تھی ماتھے پر بل پڑے تھے
” بہت اچھا الحمدللہ “
سینے پر ہاتھ باندھتے وہ مسکرا کر بولا پھر سے ڈمپل نمایا ہوا
” ہمم “
سر کے بالوں میں انگلیاں پھنسائے وہ بال سہلاتی ہے
” کسی فرینڈ کے ساتھ زیادہ فری مت ہوا کرو ابھی تم چھوٹے ہو “
پیار سے سمجھاتے اسنے ہاتھ گال پر رکھتے زرا دباتے چٹکی کاٹی
” اوفف مجھے پین ہو رہا ہے امرحہ جی “
جلدی سے گال پر درد محسوس کر وہ بولا دونوں مسکرائے تھے
” آپ پاکستان کب جائے گی “
اسکے پوچھنے پر امرحہ کو پھر سے دماغ میں رات کے سین یاد آئے
” ابھی نہیں “
ہاتھ کو پرے کرتی وہ بولی ہاشم کے دل پر امرحہ کے نا جانے کی بات نے عجب حال کیا ایک بیٹ میس ہوئی تھی ہاشم کے دل سے جبکہ ہونٹوں پر رقصاں مسکراہٹ دلبرم ہوئی
 

آنکھیں جھپکتے اسنے فائزہ کو ہگ کیا اور بالوں میں شدت سے لب رکھتے بوسا دیا

dushman e jaan novel by rabia khalid episode 4 Dushman e Jaan Novel By Rabia Khalid Episode 4